Skip to main content
کہتے ہیں کہ جب جنرل ايوب صاحب پاکستان کے صدر تھے تو ان دنوں جنرل ايوب صاحب کو بھارت میں ایک مشاعرے میں مہمان خصوصی کے طور پر بلایا گیا جب مشاعرہ سٹارٹ ہوا تو ایک شاعر نے ایک درد بھری غزل سے اپنی شاعری کا آغاز کیا۔
جب وہ شاعر شاعری کر کے فارغ ہوا تو جنرل صاحب اس شاعر کو کہتے ہیں کہ محترم جو غزل آپ نے سٹارٹ میں پڑھی بہت درد بھری غزل تھی یقینن کسی نے خون کے آنسووں سے لکھی ہو گی اور داد دیتے ہوئے کہا کہ مجھے بہت پسند آئی ہے تو وہ شاعر بولے جناب عالی اس سے بڑی آپ کے لئے خوشخبری اور حیرت کی بات یہ ہے کہ اس غزل کا خالق، اس کو لکھنے والا لکھاری یعنی شاعر آپ کے ملک پاکستان کا ہے، جب جنرل صاحب نے یہ بات سنی تو آپ دھنگ رہ گے اتنا بڑا ہیرہ میرے ملک کے اندر اور مجھے پتہ ہی نہیں جب آپ نے اس شاعر سے اس غزل کے لکھاری یعنی شاعر کا نام پوچھا تو اس نے کہا جناب عالی اس درد بھرے شاعر کو ساغر صدیقی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
جب جنرل صاحب پاکستان واپس آئے اور ساغر صدیقی صاحب کا پتہ کیا تو کسی نے بتایا کہ جناب عالی وہ لاہور داتا صاحب کے قریب رہتے ہیں تو جنرل صاحب نے اسی وقت اپنے چند خاص آدمیوں پہ مشتمل وفد تحائف کے ساتھ لاہور بھیجا اور ان کو کہا کہ ساغر صدیقی صاحب کو بڑی عزت و تکریم کے ساتھ میرے پاس لاو اور کہنا کہ جنرل ايوب صاحب آپ سے ملنا چاہتے ہیں۔
جب وہ بھیجا ہوا وفد لاہور پہنچا تو انہوں نے اپنا تعارف نہ کرواتے ہوئے داتا دربار کے سامنے کھڑے چند لوگوں سے شاعر ساغر صدیقی کی رہائش گاہ کے متعلق پوچھا تو ان کھڑے چند لوگوں نے طنزیہ لہجوں کے ساتھ ہنستے ہوئے کہا کہ کیسی رہائش؟؟ کون سا شاعر؟؟ ارے آپ اس چرسی اور بھنگی آدمی سے کیا توقع رکھتے ہیں اور پھر کھڑے ان چند لوگوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دیکھیں سامنے پڑا ہے چرسیوں اور بھنگیوں کے جھرمٹ میں، جب وہ ايوب صاحب کا بھیجا ہوا وفد ساغر صدیقی صاحب کے پاس گیا اور ان کو ايوب صاحب کا پیغام دیا تو ساغر صدیقی صاحب کہنے لگے جاو ان سے کہہ دو کہ ساغر کی کسی کے ساتھ نہیں بنتی اسی لئے ساغر کسی سے نہیں ملتا (جب ساغر صدیقی نے یہ بات کہی تو بشمول ساغر نشے میں مست وہاں موجود ہر نشئی ایک زور دار قہقہے کے ساتھ کچھ دیر کے لئے زندگی کے دیے غموں کو بھول گیا) بہرحال بےپناہ اسرار (ترلوں) کے باوجود وہ وفد واپس چلا گیا اور سارے احوال و حالات سے ايوب صاحب کو آگاہ کیا۔
کہتے ہیں کہ ايوب صاحب پھر خود ساغر صدیقی صاحب سے ملنے کے لئے لاہور آئے اور جب ان کا سامنا ساغر صدیقی صاحب سے ہوا تو ساغر صدیقی صاحب کی حالت زار دیکھ کر جنرل صاحب کی آنکھوں سے آنسووں کی اک نہ رکنے والی جھڑی لگ گئ اور پھر انہوں نے ہاتھ بڑھاتے ہوئے غم سے چور اور نشے میں مست ساغر صدیقی سے جب مصافحہ کرنا چاہا تو ساغر صدیقی صاحب نے یہ کہتے ہوئے ان سے ہاتھ پیچھے ہٹا لیا
کہ

جس عہد میں لٹ جائے غریبوں کی کمائی،،،
اس عہد کے سلطاں سے کوئی بھول ہوئی ہے

آؤ اک سجدہ کریں عالم مدہوشی میں
لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں

Comments

Popular posts from this blog

‏سیاست سے ہٹ کے۔ آج سر شرم سے جهک گیا

‏سیاست سے ہٹ کے ۔ آج سر شرم سے جھک گیا جب بابائے قوم کی تصویر کے آگے لگی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھ کر ‎بدنام ذمانہ ڈانسر و فاحشہ عورت حریم شاہ سلفی اور انڈین گانے لگا کر ویڈیو بنا رہی ہے۔ کیا یہ لاکھوں لوگوں کی قربانیوں کا مذاق نہیں؟

پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے1830پارٹنرسکولوں کی مانیٹرنگ مکمل کرلی ۔پیف ترجمان

پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے1830پارٹنرسکولوں کی مانیٹرنگ مکمل کرلی ۔پیف ترجمان پارٹنزسکولزکی مانیٹرنگ جدیدٹیکنالوجی کااستعمال کیاجارہاہے ۔ترجمان لاہور 18اپریل ۔ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے7ہزار719 سکولزمیں سے1830 پارٹنرسکولوں کی مانیٹرنگ مکمل کرلی ہے۔پنجاب بھر میں پیف پارٹنرسکولوں کی مانیٹرنگ کامیابی سے جاری ہے مانیٹرنگ 18 مئی 2019 تک مکمل کرلی جائے گی۔ مانیٹرنگ کے دوران سکول انتظامیہ کو اپناتمام ریکارڈمکمل رکھنے کی درخواست کی گئی ہے جس میں تمام کلاسسزکے حاضری رجسٹر ،داخل و خارج رجسٹربرائے طلباء طالبات، دستاویزات ، سکول انفرسٹرکچر کامکمل ریکارڈ کا ہونا ضروری ہے۔ دیگرسہولیات جن میں اساتدہ اورطلباء کے لیے فرنیچرکی فراہمی ،پینے کاصاف پانی ، سکول کے باہرپیف بورڈ کاموجودہونا،سکول کی عمومی حالت اور اسکی صفائی بمطابق پیف پالیسی/قوانین موجودہونا ضروری ہے۔اس حوالے سے سرکلربھی پیف کی ویب سائیٹ پہ جاری کردیاگیاہے۔ مزیدبراں پیف پارٹنرسکولوں کوبچوں کی فیس کی مد میں ماہانہ 550روپے پرائمری سیکشن،600روپے مڈل اور900روپے سیکنڈری لیول برائے آرٹس جبکہ سائنس مضا مین کے لیے 1100روپے فی کس طالب علم اداک...
AP Gold Media جانئیے اپنےاحوال ستاروں کی چال سے عائشہ شریف صابری جمعرات 16 اگست 2018 حمل: 21 مارچ تا 21 اپریل کاروبارکی گرتی ہوئی ساکھ کو کسی حد تک سہارا مل سکتا ہے اگر آپ نے اپنی اعلیٰ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اس موقع سے استفادہ کرنے کی کوشش کی تو بہت حد تک پریشانیوں سے نجات مل سکتی ہے۔ ثور: 22اپریل تا20 مئی اپنا گھریلو بجٹ بناتے ہوئے شریک حیات کی آمدنی کو اپنے سامنے رکھ لیں تاکہ غیر متوازن صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے ایسا کرنے سے آپ کا گھریلو ماحول بھی کافی حد تک بہتر رہیگا۔ جوزا: 21مئی تا 21 جون ہم نے پہلے بھی آپ کو یہی مشورہ دیا تھا کہ آپ اپنی سوچوں کو بدلنے کی کوشش کریں خود پر مایوسی کے اندھیرے مسلط کرکے سوچوں میں ڈوبے رہنے سے مسائل حل نہیں ہونگے۔ سرطان: 22جون تا23جولائی زنگ آلود صلاحیتوں کا حقیقی رنگ بھر کر سامنے آ سکتا ہے گویا نئی زندگی ملے گی آج کے دن کسی قسم کا کاروباری معائدہ ہرگز نہ کریں صحت جسمانی قدرے بہتر رہے گی۔ اسد: 24جولائی تا23اگست آپ اپنی اس خامی کو دور کرنے کی کوشش کریں ...